خوش نصیب انسان وہ ہے
جو اپنے نصیب پر خوش ہے
.
اس دوست کا گلہ کر رہے ہو جو دھوکہ دے گیا ، گلہ اپنی
عقل کا کرو جو دھوکے باز کو دوست سمجھتے رہے
اگر تعلق رکھنا ہے تو جھگڑا کس بات کا اور اگر تعلق نہیں
رکھنا تو جھگڑ ا کس بات کا
انسان اپنی حالت کو بہتر بنانے کے لیے
جب پریشان ہوتا ہے تو حالت تو بہتر بنانے کی صلاحیت سلب ہو جاتی ہے۔
موت سے زیادہ خوف ناک شے موت کا ڈر ہے ۔
محبت دل کی صحت اور بے مروتی بیماری ہے۔
آج کاانسان صرف دولت کو ہی خوش نصیبی سمجھتا ہے
اور یہی ا س کی بد نصیبی ہے۔
کسی انسان کے کم ظرف ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ
وہ اپنی زبان سے اپنی ہی تعریف کرنے کے لیے مجبور ہو جائے۔
جہاں سے رضائے الہیٰ شروع ہوتی ہے
وہاں سے دانائی الہیٰ شروع ہوتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں